پی سی پی کے چیئرمین محمد ارشد خان جدون کا کہنا تھا کہ صحافت سے وابستہ چند ادارے غیر ذمہ دارانہ کردار ادا کرکے پاکستان میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام کا باعث بن رہے ہیں، جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کیلئے پی سی پی اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔
ارشد خان نے کہا کہ پریس کونسل آف پاکستان کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اپ گریڈ اور تمام اشاعتی اداروں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کیا جائے گا۔ وزارت اطلاعات ونشریات کا ذیلی ادارہ ہونے کے باجود ادارے میں ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام موجود نہیں، جو بجٹ وفاق کی طرف سے ملتا ہے وہ عمارت کے کرائے اور ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ہوجاتا ہے۔ارشد خان نے کہا کہ اس بارے میں وزارت اطلاعات ونشریات کے کو متعدد مرتبہ آگاہ کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوتی، ادارے کی نئی عمارت میں اپنی مدد آپ کے تحت کورٹ روم، کانفرنس روم، چیئرمین آفس اور مانٹرینگ سیل قائم کیا گیا ہے
انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے پانچ گاڑیوں کی اجازت ہے لیکن ہمارے ادارے کی تمام گاڑیاں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے واپس لے لی ہیں، میں خود اپنی ذاتی گاڑی استعمال کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ صحافت کو عبادت سمجھ کر کرنے والے اداروں کے فروغ کے لئے انہیں ہر ممکن مدد فراہم کی جائیگی، ہر گاؤں اور شہر میں اخبارات ہیں جنہیں ریگولیٹ کرنے کے لئے پالیسی پر کام ہورہا ہے، غیر ذمہ دارانہ صحافت کرنے والوں کے بد نما داغ کو مٹانا ہو گا۔
انہوں نے تمام یونیورسٹیو ں میں جہاں ابلاغیات کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں ان یونیورسٹیوں کے ساتھ رابطہ کیا جائے گا اور سینئر صحافیوں کی مشاورت سے سیمنارز اور میڈیا کانفرنسز منعقد کروائی جائیں گی۔