سویڈن کے ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( سیپری) کی جانب سے جاری سالانہ رپورٹ 2024 کے مطابق بھارت کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد پانچ فیصد اضافے سے 164 سے بڑھ کر 172 ہو گئی ہے۔ پاکستان کے پاس 170 جوہری وار ہیڈز ہیں۔ چین کے پاس ان دونوں ممالک سے زیادہ 500 ایٹمی وار ہیڈز ہیں۔پاکستان کے پاس موجود جوہری وار ہیڈز کی تعداد بغیر کسی اضافے کے 170 ہے۔ بھارت کی توجہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی پر مرکوز ہے۔ ایسے ہتھیار جو چین کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا ، روس ، برطانیہ ، فرانس ، پاکستان، شمالیکوریا اور اسرائیل اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو مسلسل جدید بنا رہے ہیں۔ کچھ ممالک نے پچھلے سال نئے جوہری ہتھیاروں کو تعینات کیا ہے نئے جوہری ہتھیاروں سے لیس نظام نصب کیے۔سال 2024 میں 9 ممالک امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، انڈیا، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس مجموعی جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم ہو کر تقریباً 12 ہزار 121 ہوگئی ہے۔ پچھلے سال یہ تعداد 12 ہزار 512 تھی۔رپورٹ کا مزید کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس 90 جوہری وار ہیڈز بنانے کے لیے کافی جوہری مواد موجود ہے۔اسرائیل نے کبھی کھلے عام تسلیم نہیں کیا کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تاہم اندازے کے مطابق اسرائیل اپنے جوہری ری ایکٹر کو اپ گریڈ کر رہا ہے۔