حکومت کے ذرائع نے تصدیقی کی کہ رواں ہفتے پاور سیکٹر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے کئی دوروں کے دوران بات چیت ہوئی۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت توانائی کے حکام نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی درخواستوں کی بنیاد پر سالانہ بیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں 5 سے 7 روپے فی یونٹ تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ موجودہ بنیادی ٹیرف کی بنیاد پر تقریباً 20 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے وزارت سے کہا کہ وہ سالانہ بیس ٹیرف میں اضافے کے لیے استعمال کیے جانے والے مفروضوں کے بارے میں مزید تفصیلات بتائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف اضافے کی مقدار کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہے، جو پاور ڈویژن کی توقع سے کم ہوسکتی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ 5 سے 7 روپے فی یونٹ متوقع اضافہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے 1.2 ٹریلین روپے سے زیادہ کی سالانہ بجٹ سبسڈی کی بنیاد پر تھا۔ سبسڈی کی مقدار میں تبدیلی کی صورت میں اس کا اثر بجلی کی قیمتوں میں متوقع اضافے پر بھی پڑے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کے لیے بجلی کی سبسڈی کی مد میں زیادہ سے زیادہ 920 ارب روپے دینے کا عندیہ دیا ہے تاہم ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ وزارت توانائی کی جانب سے تبصرہ کرنے پر گریز کیا گیا گزشتہ دو سالوں سے بجلی کی قیمتوں میں اوسطاً 7 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا لیکن پھر بھی یہ گردشی قرضہ کم کرنے میں ناکام رہی۔