لانیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت کو نان فائلرز کی موبائل فون سمز بلاک کرنے سے روکنے سے متعلق کیس میں عدالت کی جانب سے دیے گئے حکم امتناع خارج کروانے کے لیے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے حکم امتناع خارج کروانے کے لیے حکومت کی متفرق درخواست پر سماعت کی، جس میں اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ موبائل سمز بلاک کرنے سے روکنے سے متعلق حکم امتناع خارج کروانا ہے۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکشن 144 مکمل جواب فراہم کرتا ہے جو ٹیکس سے متعلق ہے۔ جس کی آمدن کم ہوگی، ظاہر ہے وہ اپلائی بھی نہیں کرے گا۔ این ٹی این نمبر سے متعلق بھی چیزیں واضح ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکس نیٹ سے متعلق جو عام مزدور ہیں، جس کا کھوکھا ہے ظاہر ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہوں گے۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی بالکل، ان کو تو نوٹس جائے گا ہی نہیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے ٹیکسز سے متعلق مختلف کیسز کا حوالہ بھی دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس میں ڈر یہ ہوتا ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنے لوپ میں لے لیتے ہیں۔ اب ہر بندہ جا جا کر بتاتا رہے کہ ایسے نہیں ہے۔ اب کون کون جائے گا ایف بی آر کے پاس ، کوئی رول ریگولیشن بھی تو دیں ناں۔ آپ کی درخواست پر نوٹس کردیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی ٹیکس پیئر نہیں ہے، اس کے نام پر سم اس کا بچہ یا بچی استعمال کر رہا ہے تو اس کا کیا کریں گے۔ مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ نوٹس کسی غریب کو جائے گا ہی نہیں۔ نان فائلزز کو نومبر 2023 سے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں۔ اگر کوئی شخص نوٹس جاری ہونے کے بعد جواب جمع کروائے گا، یا ایف بی آر کو مطمئن کرے گا تو ری اسٹور ہو جائے گا۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ آئندہ ہفتے 22 یا 23 تاریخ دے دیں۔عدالت نے سمیں بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنی کی درخواست کے خلاف متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ مین کیس تو 27 تاریخ کو مقرر ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے سمز بلاک کرنے سے نہیں روکا، صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے حکومت کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کرلیا۔