مریکی نشریاتی ادارے CNN نے رفح حملے پر ایک خصوصی رپورٹ تیار کی ہے جس میں “کویت پِیس کیمپ نمبر 1″ کی تباہی کے بعد کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق خیمہ بستی کے داخلی راستے پر بم اور بارود کے نشانوں کی ویڈیو کا تجزیہ کرکے دھماکا خیز ہتھیاروں کے 4 ماہرین نے بتایا کہ یہ گولہ بارود دراصل امریکی ساختہ چھوٹے قطر کے GBU-39 بم (SDB) تھے۔دھماکا خیز ہتھیاروں کے ماہر کرس کوب اسمتھ نے سی این این کو بتایا کہ یہ بوئنگ کے ذریعے تیار کیا گیا ایک اعلیٰ درستگی کا جنگی ہتھیار ہے۔ جسے اسٹریٹجک طور پر اہم اہداف پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔کرس کوب اسمتھ جو برطانوی فوج کے ایک سابق آرٹلری افسر ہیں، نے مزید بتایا کہ امریکی ساختہ ان ہتھیاروں سے نقصان کم سے کم ہوتا ہے لیکن اسرائیل نے اس کا ستعمال گنجان آباد علاقے میں کیا اس لیے زیادہ نقصان ہوا۔امریکی فوج کے دھماکہ خیز آرڈیننس ڈسپوزل ٹیم کے ایک اور سابق سینئر رکن ٹریور بال نے گولہ بارود کے ٹکڑوں کا معائنہ کرکے تصدیق کی کہ یہ GBU-39 ہی ہے جسے امریکا میں تیار کیا جاتا ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ اس میں وارہیڈ کا حصہ الگ ہوتا ہے جب کہ اس کے گائیڈنس اور ونگ سیکشن دیگر جنگی ہتھیاروں کے مقابلے میں انتہائی منفرد ہیں۔