پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کا دور ہوا جس میں یہ منصوبہ پیش کیا گیا۔وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف کو پیش کیے گئے پلان میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ایک سال میں 300 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کم کرےگی۔وفاقی وزارتوں کی طرف سے نئی گاڑیاں خریدنے پر مکمل پابندی رہے گی۔ ایک سال سے خالی گریڈ ایک سے 16 کی تمام پوسٹوں کو ختم کر دیا جائے گا۔وفاقی حکومت صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں میں فنڈنگ نہیں کرے گی اور صرف اہم اور قومی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے وسائل دے گی انفرا اسٹرکچر کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کیے جائیں گے۔ صوبائی حکومتیں اپنے ماتحت آنے والی جامعات کی خود فنڈنگ کریں گی۔ آئندہ مالی سال سے دفاع اور پولیس کے سوا نئی بھرتیوں کیلئے رضاکارانہ پنشن اسکیم پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔