آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) نے اپنی نئی تحقیقاتی رپورٹ میں عالمی اشرافیہ کی دبئی میں اربوں ڈالر کی جائیدادوں کی ملکیت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
عالمی اشرافیہ کی دبئی میں موجود جائیداوں کے حوالے سے میں چشم کشا انکشافات کئے گئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جائیدادوں کا ریکارڈ متعدد ڈیٹا لیکس کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے، جس میں 58 ممالک کے 74 میڈیا ہاؤسز کے صحافیوں نے حصہ لیا اور چھ ماہ اس حوالے سے تحقیقات کیں۔جائیدادیں بنانے والوں میں سزا یافتہ مجرم، مفرور ملزمان اور سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔یہ ڈیٹا واشنگٹن میں سینٹر فار ایڈوانس ڈیفنس اسٹڈیز سے حاصل کیا گیا ہے جو کہ بین الاقوامی جرائم اور تنازعات پر تحقیق کرتی ہے۔رپورٹ کے مطابق بیرونی سرمایہ کاروں نے 2022 میں دبئی ہاؤسنگ مارکیٹ میں 160 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی۔اس رپورٹ میں زرداری فیملی اور پرویز مشرف کا بھی ذکر موجود ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صدر اور مقتول سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے تین بچے بلاول، بختاور اور آصفہ دبئی کے جمیرہ 1 اور الصفا 2 علاقوں میں دو جائیدادوں کے مالکان کے طور پر درج ہیں۔او سی سی آر پی کے جواب میں، آصفہ بھٹو زرداری کے وکیل نے کہا کہ ان کے دبئی کے غیر متعین اثاثے ’پاکستان میں متعلقہ حکام کو مناسب طور پر ڈکلئیر کئے گئے ہیں‘۔سابق صدر پرویز مشرف بھی دبئی میں ایک جائیداد ”ساؤتھ رِج 6“ کے مالک ہیں جس کی مالیت 1.6 ملن ڈالرز سے زائد ہے۔رپورٹ میں دو سزا یافتہ اور مفرور پاکستانیوں کا ذکر بھی موجود ہے، جن کی دبئی میں جائیدادیں ہیں۔روشن حسین نامی پاکستانی نژاد خاتون کو برطانیہ میں ملٹی ملین پاؤنڈ ویلیو ایڈڈ ٹیکس (VAT) فراڈ کی کوشش کے سلسلے میں 2011 میں 12 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق روشن حسین کی دبئی میں دو جائیدادیں ”اومنیات“ میں ہیں ، جن کی مالیت بالترتیب 4 لاکھ 92 ہزار 300 ڈالرز اور ساڑھے 9 لاکھ ڈالرز ہیں۔حسنین ظہور نامی پاکستانی ناروے کی پولیس کو ملک کی تاریخ میں منشیات کی اسمگلنگ کے سب سے بڑے کیسوں میں سے ایک کے الزام میں مطلوب ہے۔ناروے پولیس کے مطابق حسنین ظہور دبئی میں مقیم تھے اور ناروے میں منشیات کی بھاری مقدار میں ذخیرہ اندوزی اور فروخت کا انتظام کرتے تھے۔ان کی دبئی کے پلازہ ریزیڈنسز کے بلاک بی میں چھ جائیدادیں ہیں جن کی مجموعی مالیت 19 لاکھ 12 ہزار 500 ڈالرز ہے۔پاکستانیوں کی دبئی میں 11 ارب ڈالرز کی جائیدادیں ہیں، دبئی میں جائیدادیں خریدنے والے غیرملکیوں میں پاکستانیوں کا دوسرا نمبر ہے۔رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 17 ہزار پاکستانیوں نے دبئی میں 23 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔رپورٹ میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کا نام بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ ایک درجن سے زیادہ پاکستانی ریٹائرڈ سرکاری افسروں، ایک پولیس چیف، ایک سفارت کار اور ایک سائنسدان کا نام بھی رپورٹ میں شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق حسین نواز شریف کی بھی دبئی میں جائیداد ہے۔ وزیرداخلہ محسن نقوی کی اہلیہ بھی دبئی میں جائیداد کی مالک ہیں۔شرجیل میمن اور ان کے فیملی ممبرز کے نام بھی دبئی میں جائیداد کے مالکوں کے ناموں میں شامل ہیں۔اس حوالے سے شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ ہمارے اثاثے پہلے سے ہی متعلقہ ٹیکس اتھارٹیز میں ڈکلیئرڈ ہیں۔پراپرٹی لیکس میں پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت اور فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کا نام بھی شامل ہے۔سینیٹر فیصل واوڈا کا نام بھی دبئی کے جائیداد کے مالکوں کے نام میں شامل ہے۔سندھ کے چار ارکان قومی اسمبلی کی بھی دبئی میں جائیدادیں ہیں۔بلوچستان اور سندھ کے 6 سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی کے نام بھی پراپرٹی لیکس میں شامل ہیں۔خیال رہے کہ بین الاقوامی جائیداد کا مالک ہونا غیرقانونی نہیں۔