چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو فیملی وی لاگنگ کے نام پر سوشل میڈیا پر فحش مواد کی بھرمار کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ پی ٹی اے وکیل اور دیگر فریقین عدالت میں پیش ہوئے۔
پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو پیش رفت رپورٹ سے آگاہ کردیا۔ پی ٹی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ 2 لاکھ سے زائد مواد کو سوشل میڈیا سے ختم کیا گیا ہے۔ ابھی دیگر ویب سائٹس بلاک کر رہے ہیں۔ مکمل رپورٹ جمع کرانے کیلئے مہلت دی جائے۔ ہمارے پاس کوئی ایسا سسٹم نہیں ہے کہ غیر قانونی اور فحاشی پر مبنی مواد خود بخود ڈیلیٹ ہو جائے۔عدالت نے پی ٹی اے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایسا سسٹم بنایا جائے جس سے غیر قانونی اور فحاشی پر مبنی مواد خود بہ خود ختم ہوجائے۔درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ یہ مسئلہ صرف ایک فرد کا نہیں ہے یہ مسئلہ پوری سوسائٹی کا ہے، سوشل میڈیا ایپس فیس بک، انسٹا گرام، یوٹیوب اور دیگر ایپس پر نوجوان نسل کو غلط سبق دیا جارہا ہے، سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی اور فحاشی پر مبنی مواد کو پرموٹ کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا سے غیر اخلاقی مواد اور فحاشی پر مبنی مواد کو ختم کیا جائے۔ سوشل میڈیا پر ایسا مواد اپلوڈ کیا جاتا ہے جس میں بے حیائی پھیلائی جارہی ہے۔عدالت نے درخواست گزار سے فحاشی پر مبنی مواد سے متعلق رپورٹس طلب کرلی۔ عدالت نے پی ٹی اے کو فحاشی پر مبنی مواد براہ راست ہٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی