وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ایکس کا استعمال دو فیصد سے بھی کم پاکستانی کرتے ہیں، قومی سلامتی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے، ایکس کو وزارت داخلہ کی ہدایت پر بند کیا گیا۔
شزہ فاطمہ خواجہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ہر وقت سائبر حملوں کے لیے تیار بیٹھا ہے، ان سائبر حملوں کو ہم نے روکنا ہے، یہاں مذہبی بنیاد پر اور سماجی مواد پر ایشوز ہوجاتے ہیں، ایسے مواد کو پی ٹی اے بلاک کرتی ہے، ہم نے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبوں کے وزرائے داخلہ کی مدد سے ڈیٹا لیکر ٹارگٹ علاقوں میں انٹرنیٹ بند کیا، پورے ملک کو متاثر نہیں کیا، یہ پہلی بار ہوا ہے، ہم نے آزاد اظہار رائے پر پابندی لگانی ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بھی نہ چلتا۔
وزیر مملکت آئی ٹی نے کہا کہ صرف دو ماہ میں 150 سے زائد ہمارے فورسز کے اہلکار شہید ہوئے، ہماری کوشش ہے کہ ہم ٹیکنالوجی، قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ ڈیٹا پروٹیکشن، پرائیوسی کا تحفظ، معاشی اور ٹیکنالوجی کا توازن پیدا کریں، جیسے جیسے معیشت ڈیجیٹلائز ہوتی جائے گی تو ہمیں ڈیجیٹل سیفٹی اور حملوں سے بچنے کے لیے زیادہ کام کرنا ہوگا۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ میرے ہاتھ میں کوئی بٹن نہیں ہے جس سے میں انٹرنیٹ بند کرتی ہوں، ہمیں اس سے نہ تو خوشی ہوتی نہ کوئی فائدہ ملتا ہے، ہم کوشش کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والے یوزرز کو کم سے کم تکلیف پہنچے، اس دوران پیش آنے والی تکالیف پر میں معذرت چاہتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اپریل میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کریں، 2.74 میگاہرٹز کے اسپیکٹرم پر پورا پاکستان چل رہا ہے، جو اتنی بڑی آبادی کے لیے کافی نہیں، وزیر اعظم نے 5.5 میگا ہرٹز اسپیکٹرم ہمیں کلیئر کرواکے دیا ہے، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں، پی ٹی اے کے ساتھ عالمی اسپیکٹرم کی نیلامی کروانے والی کمپنیاں رابطے میں ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کو اسپیکٹرم میں خطے میں ٹاپ 10 ممالک میں لیکر جائیں۔