نیب ترامیم کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک پر پیشی ہوئی جس کی تصویر سوشل میڈیا پر سامنے آئی۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ انتظامیہ نے تصویر وائرل ہونے پر تحقیقات شروع کردی ہیں اور سی سی ٹی وی کیمرے دیکھ کر تصویر وائرل کرنے والے کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ تصویر کورٹ روم رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لی گئی ہے اور پولیس تصویر کو وائرل کرنے والے کے خلاف ایکشن لے گی۔ذرائع نے بتایا کہ تصویر وائرل ہونے کے بعد عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو کا سائز کم کردیا گیا ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیشی کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے جارہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے عمران خان کی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسا میں نے لکھا تھا کہ عمران خان اپنی 2015-16 کے فٹنس لیول پر ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تصویر سے لوگ اب خود بھی عمران خان کی فٹنس دیکھ لیں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے کہا کہ دنیاوی خدائی دعوے داروں نے کہا تھا ہم عمران خان کی ایک جھلک دیکھنے نہیں دیں گے۔ ابھی انشاللہ آپ کے بہت سارے اور دعوے بھی غلط ثابت ہوں گے۔پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار نے عمران خان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ قوم کا حقیقی لیڈر، بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان، اڈیالہ جیل سے 9 ماہ کے طویل عرصے بعد۔ایک صارف نے تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ مرشد عمران خان کا دیدار 285 دن بعد۔ بہت روکنے کے با وجود بھی 285 دن بعد عمران خان کی تصویر لوگوں کے سامنے آ ہی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھ کہ باڈی لینگویج سے صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے موقف پر اب بھی ڈٹ کہ کھڑے ہیں اور انشاء اللّٰہ بہت جلد وہ سرخرو ہو کر نکلیں گے۔کہ عمران خان کی تصویر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی ہے، یوں لگ رہا ہے جیسے برسوں بعد کپتان کو دیکھ رہے ہیں۔زبیر خان نیازی نے عمران خان کی تصویر پر شاعرانہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ تیرا دیدار لیڈر ساڈی پوری زندگی ہے۔عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کا سن کر پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا جا رہا تھا، اورسوشل میڈیا پر IKonVideoLink# کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کررہا تھا۔اس موقع پر سوشل میڈیا پر یو ٹیوب کے سبسکرائبرز میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، سپریم کورٹ کے سبسکرائبرز کی تعداد 10 ہزار سے بڑھ کر 50 ہزار سے زائد تک پہنچ گئی، جس پر صارفین نے اسے سپریم کورٹ کے لیے ڈالرز کمانے کا بہترین ذریعہ قرار دیا۔