پاکستان میں طلاق کی شرح میں ناقابل یقین حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کہیں شک تو کہیں انا نے بچوں کو والدین کی شفقت سے محروم کردیا۔ لاہور کی فیملی کورٹ میں سال بھر میاں بیوی کے علیحدگی کے ہزاروں درخواستیں موصول ہوئیں۔ اور ایک سال کے دوران 13 ہزار سے زائد گھرانے ٹوٹ گئے۔
میاں بیوی کے رشتے کچے دھاگوں کی طرح ٹوٹے تو عدالتوں میں بچے رلتے نظر آئے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
لاہور کی فیملی عدالتوں میں خلع کے ہزاروں کیسز اب بھی زیر سماعت ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق یومیہ 40 خلع کے کیسز دائر ہورہے ہیں۔
ہر سال خلع اور طلاق کے بڑھتے کیسز یہ بتاتے ہیں کہ معاشرے میں عدم برداشت کارجحان پروان چڑھ رہا ہے۔ اسے روکنے کیلئے حکومت اور سوسائٹی دونوں کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔