پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا ایک جماعت کا وطیرہ ہے، ملک میں ہتک عزت کے نئے قانون کی اشد ضرورت ہے، بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، حکومت بہتری لانے کی کوشش کرے تو تنقید ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پگڑیاں اچھال کر سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، ہتک عزت کامقدمہ مکمل طورپرسول نوعیت کاہوگا، ہتک عزت کےقانون پراتوارتک صحافی تنظیمیں،عام شہری تجاویز دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے جج کوٹریبونل کادرجہ دیاجائے گا، نوٹس ملنےکےبعدجواب کیلئے21دن کےاندر3تاریخیں دی جائیں گی، ہتک عزت کےمقدمےکی سماعت 180دن کےاندرمکمل کرناہوگی۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہتک عزت معاملےپرکبھی نوٹس سےآگےمعاملہ نہیں بڑھا، بےبنیادالزامات کاسلسلہ بندہوناچاہیے،ہتک عزت کانیاقانون سوشل میڈیاپربھی لاگو ہوگا، سوشل میڈیاپلیٹ فارم پرتوہین آمیزموادپرسختی سےنوٹس لیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہتک عزت کےمعاملےپرتین ملین روپےتک ہرجانہ ہوگا، یہ قانون فقط سیاستدانوں کیلئےنہیں،ہر شہری کیلئے ہوگا، ہر ملک میں سوشل میڈیا کےلئےاپنےقوانین ہیں، ہمارامقصدکسی سےذاتی انتقام لینانہیں ہے۔