عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں سابق وفاقی وزیر مملکت ذلفی بخاری لا فرم کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف اقوام متحدہ میں پٹیشن دائر کی تھی۔
پٹیشن پر ہونے والی کارروائی کی تفصیلات اب منظر عام پر آئی ہیں جس پر 25 مارچ 2024 کی تاریخ درج ہے۔ جس میں اقوام متحدہ انسانی حقوق ورکنگ گروپ نے بانی تحریک انصاف عمران خان کی حراست کو من مانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
منظر عام پر آنی والی تفصیلات کے مطابق یو این ورکنگ گروپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری اور انھیں قید میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا اور ایسا لگتا ہے کہ بانی تحریک انصاف کی گرفتاری کا مقصد انھیں سیاسی عہدہ رکھنے اور انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دینا تھا۔
یواین ورکنگ گروپ نے عمران خان کو دفاع کا حق فراہم نہ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔
اقوام متحدہ کے صوابدیدی حراستی گروپ نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی بلاجواز گرفتاری کا سدباب انھیں فوری طور پر رہا اور بین الاقوامی قانون کے مطابق معاوضے کا قابل نفاذ حق فراہم کرکے کیا جا سکتا ہے۔
یواین ورکنگ گروپ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پٹیشن پر پاکستانی حکومت کا مؤقف جاننے کی کوششوں کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
خیال رہے کی یو این ورکنگ گروپ 5 آزاد ماہرین پر مشتمل ہے جن کی رائے پر اقوام متحدہ عمل کرنے کی پابند نہیں لیکن ان میں ساکھ کا وزن ہے۔