متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت حکومت ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرے گی، سوشل میڈیا پروٹیکشن ریگولیٹری اتھارٹی کے کئی اختیارات حاصل ہوں گے، سمپرا سوشل میڈیا پر عوام کی آن لائن سیفٹی یقینی بنائے گی۔
(1)ترمیمی ایکٹ ڈرافٹ کے مطابق اتھارٹی کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں ہوگا، اتھارٹی جہاں چاہے اپنے آفس قائم کرسکتی ہے، صوبائی دارالحکومتوں میں بھی آفس قائم کیا جاسکتا ہے۔
(2)سمپرا کسی بھی سوشل میڈیا کو بلاک، اکاؤنٹ کو ڈیلیٹ کرسکتی ہے، سوشل میڈیا کی گائیڈ لائن بھی جاری کرے گی، سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا اسٹینڈرڈ بنائے گی۔
(3)سمپرا چیئرپرسن اور 8 ارکان پر مشتمل ہوگی، چیئرپرسن اور ارکان کا انتخاب 5 سال کیلئے ہوگا، سیکریٹری اطلاعات، پیمرا چیئرمین بھی سمپرا کے ارکان ہوں گے۔
(4)پی ٹی اے چیئرمین یا ان کا نامزد کردہ افسر بھی رکن ہوگا، جبکہ بری کارکردگی پر وفاقی حکومت کسی بھی سمپرا رکن کو برطرف کرسکتی ہے۔
(5)چیئرمین کے پاس اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو کے بھی اختیارات ہوں گے، اخراجات کیلئے سمپرا فنڈ بھی قائم کیا جائے گا، حکومت کی جانب سے گرانٹ بھی اس فنڈ کا حصہ ہوگی۔
(6)سمپرا لوکل یا فارن کرنسی میں 1 یا زائد اکاؤنٹس کھول سکے گی، وفاقی حکومت جب چاہے سپمرا کو پالیسی سے متعلق ہدایات دے گی۔
(7)کسی بھی تنازع کی صورت میں وفاقی حکومت کا فیصلہ حتمی ہوگا، حکومت یا اس قانون کے تحت قائم کسی اتھارٹی کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوسکے گی۔
(8)تمام صارفین کو سمپرا کے بنائے اسٹینڈرڈ پرعمل کرنا ہوگا، سمپرا کسی بھی شکایت پر ایکشن لینے کی مجاز ہوگی، قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں کو بھی تعین کرے گی۔
(9)سمپرا آن لائن سیفٹی کیلئے کسی دوسری اتھارٹی سے بھی مدد لے سکے گی، بین الاقومی ایجنسیز کی بھی معاونت لے سکے گی، اختیارات کی تکمیل کیلئے کنٹریکٹ سائن کرسکتی ہے۔
(10)کوئی بھی شخص جعلی یا جھوٹی خبر کیلئے اتھارٹی سے رابطہ کرسکتا ہے، جانچ کے بعد سمپرا 24 گھنٹے کے اندر فیصلہ کرے گی، جھوٹی یا جعلی خبر کو بلاک یا پھر ڈیلیٹ کردیا جائے گا۔
(11)عوام کو قانون ہاتھ میں لینے پر اکسانے پر کارروائی ہوگی، نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی ترغیب پر کارروئی ہوگی، سماجی زندگی میں رکاوٹ ڈالنے پر کارروائی ہوگی۔
(12)نفرت انگزیزی، توہین مذہب، لسانی بنیاد پر ہنگامہ آرائی پر اکسانے پر بھی کارروائی ہوگی، قابل اعتراض تصاویر یا دیگر مواد پر بھی کارروائی ہوگی۔
(13)ارکان اسمبلی، افواج یا عدلیہ کے خلاف زہریلے مواد پر بھی کارروائی ہوگی، شکایات کیلئے سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل قائم کی جائے گی۔
(14)کمپلینٹ کونسل کا ایک چیئرمین اور ارکان ہوں گے، وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیشن ٹربیونلز بھی قائم کرے گی، ٹربیونلز کے چیئرمین اور ارکان کا قیام 3 سال کیلئے ہوگا۔
(15)اتھارٹی کے فیصلے سے متاثرہ شخص ٹربیونلز کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا ہے، ٹریبونلز کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
(16)ٹریبونلز کے فیصلے کے 6 روز کے اندر سپریم کورٹ جایا جاسکتا ہے، متنازع پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر 3 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہوسکتا ہے۔
(17)وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی بھی قائم کرے گی، این سی سی آئی اے کے ڈی جی کا اختیار آئی جی پولیس جتنا ہوگا، جبکہ افسران پولیس افسران تصور ہوں گے۔