ٹرمپ کے اقدامات کے باعث ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھنے میں آئی جبکہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو گیا۔ ٹوکیو اور سیوئل اسٹاک مارکیٹ میں تین فیصد سے زائد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ سنگاپور اور ویلنگٹن کی مارکیٹس میں بھی مندی کا رجحان برقرار رہا۔
عالمی میڈیا کے مطابق چینی یوان اور کینیڈین ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی دیکھی گئی جبکہ یورو بھی کم ترین سطح پر آگیا۔
ماہرین معیشت نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ میں عائد کیے گئے ان ٹیرف کا بوجھ عام امریکی خاندانوں کو اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر کہا کہ امریکی عوام کو ”کچھ تکلیف“ برداشت کرنی پڑ سکتی ہے۔
یہ ٹیرف روزمرہ اشیائے خورد و نوش کو مزید مہنگا کر سکتے ہیں کیونکہ امریکہ کی زرعی درآمدات کا بڑا حصہ میکسیکو اور کینیڈا سے آتا ہے۔ اس کے علاوہ، پیٹرول، اسٹیل اور گاڑیوں سمیت کئی دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافے کا امکان ہے، جس سے امریکی صارفین پر مہنگائی کا مزید دباؤ پڑ سکتا ہے۔